السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سنن نسائی کی کتاب الافتتاح کے باب النہی عن مبادرۃ الإمام بالانصراف من الصلوٰۃ میں اس حدیث کا مفہوم کیا ہے کہ جب امام سلام کے بعد فارغ ہو کر مقتدیوں کی طرف منہ کرکے بیٹھ جائے، کیا اس کے بعدمقتدیوں کو پھرنا چاہئے ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ امام کے مکمل سلام پھیرنے سے قبل مقتدی کو نماز سے فراغت حاصل نہیں کرنی چاہئے بلکہ اس کی پیروی میں ہی نماز سے فارغ ہو نا ضروری ہے ، امام یس سبقت کرنا منع ہے۔ یہاں انصراف کا تعلق نماز سے بعد والی حالت کے ساتھ نہیں بلکہ سلام پھیرنے کی حالت مقصود ہے۔ اس کی بنیاد یہ ہے کہ نفس حدیث میں رکوع، سجود اور قیام کے ساتھ ہی اِنصراف کا ذکر ہے۔ مسئلہ چونکہ آپ نے مقتدیوں کی طرف متوجہ ہو کر بتایا تو بظاہر یہ شبہ پڑھتا ہے کہ شاید مقتدیوں کو امام کی بالا کیفیت میں اٹھ کر جانا چاہئے لیکن مراد یہ نہیں کیونکہ سلام پھیرنے کے بعد مقتدی اقتدا سے مکمل طور پر آزاد ہوجاتا ہے ۔ اقتداء کاادنیٰ شبہ بھی باقی نہیں رہتا کہ مقتدی کو نماز سے فراغت کے بعد امام کے ان کی طرف منہ پھیرنے تک بیٹھنے کا پابند بنایا جاسکے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب