السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اُنگلیوں پر تسبیحات شمار کرنے کا مسنون طریقہ کیا ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تسبیحات داہنے ہاتھ کی گرہوں پر کیا کرتے تھے۔سنن ابوداوئد میں عبداللہ بن عمرو سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا : یعقد التسبیح قال ابن قدامة بیمینه" ابوداؤد مع شرح عون المعبود:۵۵۶/۱ ’’تسبیح کی گرہ لگاتے۔ راویٔ حدیث ابن قدامہ رحمہ اللہ نے کہا:اپنے داہنے ہاتھ سے گنتی کرتے۔ ‘‘سنن أبی داؤد،بَابُ التَّسْبِیحِ بِالْحَصَی ،رقم:۱۵۰۲
سنن ابوداؤد کی ایک دوسری روایت میں ’ و ان یعقدن بالانامل‘ تسبیحات پوروں پر گنیں کے الفاظ بھی ہیں۔ سنن أبی داؤد،بَابُ التَّسْبِیحِ بِالْحَصَی ،رقم:۱۵۰۱
یسیرہ کی حدیث میں اس کی علت یہ بیان ہوئی ہے کہ انگلیاں عدالت ِالٰہی میں بطورِ گواہ پیش ہوں گی جن کا آغاز چھوٹی اُنگلی سے ہوگا کیونکہ اہل عرب کا طریقہ حساب اسی سے شروع ہوتا ہے۔ ویسے بھی ہاتھ زمین پر رکھے ہوئے گنتی کریں تو یہ چھوٹی انگلی داہنے ہاتھ کی دا ہنی طرف سے سب سے پہلے پہلی آتی ہے۔حدیث میں ہے:
’یُعْجِبُهُ التَّیَمُّنُ، فِی تَنَعُّلِهِ، وَتَرَجُّلِهِ، وَطُهُورِهِ، وَفِی شَأْنِهِ کُلِّهِ‘صحیح البخاری:باب التیمن،بَابُ التَّیَمُّنِ فِی الوُضُوء ِ وَالغَسْلِ،رقم:۱۶۸
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جوتا، کنگھی، طہارت، تمام اہم اُمور میں دا ہنی طرف کو پسند فرماتے۔‘‘
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’ قاعدة الشرع المستمرة استحباب البداء بالیمین فی کل ما کان من باب التکریم والتزیین، وما کان بضدہما استحب فیه التیاسر‘فتح الباری :۲۷۰/۱
’شرعی رواج اور ضابطہ یہ ہے کہ ہر وہ شے جس میں تکریم اور تزیینکا پہلو پایا جاتا ہے، اس کو دا ہنی جانب سے شروع کرنا مستحب ہے اور اس کے برخلاف استنجا وغیرہ کو بائیں ہاتھ سے شروع کرنا مستحب ہے۔ ‘‘
البتہ اُنگلیوں کے عقود (گرہوں؍پوروں) کو اوپر یا نیچے سے استعمال کرنے کابظاہر اختیار ہے۔ واللہ اعلم!
مولانا عبدالرحمن محدث مبارکپوری رحمہ اللہ نے تحفۃ الاحوذی(۲۸۴/۴) میں انامل سے مراد مکمل انگلیاں لی ہیں لیکن یہ درست معلوم نہیں ہوتا کیونکہ بظاہر الفاظِ حدیث اس کی تائیدنہیں کرتے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب