السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نماز کے بعد ذکر بالجہرکا کیا جواز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نمازیوں کو تنگی و تکلیف کے پیشِ نظر نماز کے بعد(تکبیر کے سوا) عام ذکر اذکار آہستہ ہونا چاہیے۔ اگرچہ جہر کا جواز موجود ہے لیکن جہر سے مراد بہت زیادہ بآواز بلند نہیں۔ جس طرح اہلِ بدعت کی عادت ہے۔ حدیث میں ہے:
’إِربَعُوا عَلٰی أَنفُسِکُم، فَإِنَّکُم لَا تَدعُونَ أَصَمَّ، وَ لَا غَائِبًا…‘ صحیح البخاری،بَابُ مَا یُکْرَهُ مِنْ رَفْعِ الصَّوْتِ فِی التَّکْبِیرِ ،رقم:۲۹۹۲،صحیح مسلم،رقم:۲۷۰۴"
دوسری طرف ائمہ اربعہ مطلقاً عدم ِ جہر کے قائل ہیں۔ ابن بطال اور دیگر اہلِ علم نے نقل کیا ہے، کہ
’ إِنَّ أَصحَابَ المَذَاهِبِ المَتبُوعَةِ وَ غَیرَهُم مُتَّفِقُونَ عَلٰی عَدَمِ استِحبَابِ رَفعِ الصَّوتِ بِالتَّکبِیرِ، وَالذِّکرِ ‘مرعاة المصابیح:۷۱۶/۱
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب