سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(684) قعدۂ اوّل میں تشہد کے بعد درود اور دعائیں

  • 24693
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 592

سوال

(684) قعدۂ اوّل میں تشہد کے بعد درود اور دعائیں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

چار رکعت نماز یعنی ظہر و عصر وغیرہ میں دو رکعت کے بعد قعدے میں کیا صرف تشہد ہی پڑھنا ہوتا ہے یا درود اور دعاء وغیرہ بھی، جیسے کہ آخری قعدے میں پڑھا جاتا ہے۔ براہ مہربانی فتوی کو احادیث صحیحہ سے مزین کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قعدۂ اوّل میں تشہد کے بعد درود اور دعائیں پڑھنی بھی جائز ہیں۔ چنانچہ متعدد روایات میں موجود ہے، کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  کی خدمت میں عرض کی ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم  پر (تشہد میں) سلام کا تو علم ہو گیا ہے،فرمائیے! درود کیسے بھیجیں؟فرمایا: کہو

’’اللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحمّد…الحدیث‘‘صحیح البخاری،کتاب الصلاة، بابُ الصَّلَاةِ عَلَی النَّبِیِّ ﷺ،رقم:۶۳۵۷

 حدیث ہذا عموم کے اعتبار سے دونوں تشہدوں کو شامل ہے ۔اور دوسری روایت میں ہے:

’ وَ یُصَلِّیْ تِسْعَ رَکَعَاتٍ لَا یَجْلِسُ بَیْنَهُنَّ إِلَّا عِنْدَ الثَّامِنَةِ، وَ یَحْمُدُ اللّٰهَ ، وَ یُصَلِّیْ عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ  یَدْعُوْا بَیْنَهُنَّ ، وَ لَا یُسَلِّمُ تَسْلِیْمًا‘(النسائی طبع مجتبائی،ص:۲۵۰) سن النسائی، کَیْفَ الْوِتْرُ بِتِسْعٍ،رقم:۱۷۲۰

’’نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  وِتر نو رکعتیں پڑھتے۔ ان میں نہ بیٹھتے مگر آٹھویں رکعت میں۔ اﷲ کی تعریف کرتے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم  پر درود بھیجتے اور ان کے درمیان دعاء مانگتے، اورسلام کے بغیر کھڑے ہو جاتے۔‘‘

موضوع ہذا پر ’’الإعتصام‘‘ میں اہلِ علم کے مفید تر مضامین شائع ہو چکے ہیں۔ مزید تفصیل کی ضرورت نہیں۔ تواریخ مع اسماء ملاحظہ فرمائیں!

۱۔         مولانا خالد جاویداختر مرجالوی۔۱۷۔۲۴، نومبر۸۹ئ۔

۲۔        پیر محب اﷲ شاہ۔دسمبر۱۹۸۹ء

۳۔        مولانا نیک محمد مرحوم۔۲۵۔دسمبر۱۹۸۹ء

(۲)       بعض روایات میں ’’تشہد اوّل‘‘ میں بھی دعاء کا ذکر موجود ہے۔ چنانچہ سنن نسائی میں ہے:

’وَلْیَتَخَیَّرْ أَحَدُکُمْ مِنَ الدُّعَاء أَعْجَبَهٗ إِلَیْهِ، فَلْیَدْعُ اللّٰهَ عزّوجل‘ (ص:۱۷۴۔طبع مجتبائی) سنن النسائی، کَیْفَ التَّشَھُّدُ الاَوَّلُ ،رقم: ۱۱۶۳، صحیح البخاری: بَابُ مَا یُتَخَیَّرُ مِنَ الدُّعَاء ِ بَعْدَ التَّشَہُّدِ وَلَیْسَ بِوَاجِبٍ، رقم:۸۳۵

’’چاہیے کہ ایک تمہارا اپنی من پسند دعاء پڑھ کر اﷲ سے مانگے۔‘‘

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:583

محدث فتویٰ

تبصرے