سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(681) درمیانی قعدہ میں درود شریف پڑھنا

  • 24690
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 675

سوال

(681) درمیانی قعدہ میں درود شریف پڑھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

درمیانی قعدہ میں کیا درود شریف پڑھنا ضروری ہے۔ علامہ البانی رحمہ اللہ  کے مطابق درود شریف نہ پڑھنے والے کا موقف بے دلیل ہے کیا یہ صحیح ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پہلے ’’تشہد‘‘ میں درود پڑھنے کے لیے علامہ البانی کا استدلال عام حدیث:

’ فَکَیفَ نُصَلِّی عَلَیكَ؟ قَالَ: قُولُوا : اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ…‘ صحیح البخاری،بَابُ الصَّلاَةِ عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ،رقم:۶۳۵۷" سے ہے، جب کہ مخالفین کا استدلال بھی چند ایک روایات پر مبنی ہے۔ مثلاً ’’مسند احمد‘‘ اور ابن خزیمہ نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ  سے روایت کیا ہے، کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ان کو تشہد سکھایا۔ پس جب وہ درمیانہ قعدہ میں بیٹھتے اور آخر قعدہ میں بیٹھتے، تو بائیں ران پر بیٹھتے اور تشہد ’’عبدہ و رسولہ‘‘ تک پڑھتے۔ پھر اگر درمیانے قعدہ میں ہوتے تو صرف تشہد پڑھ کر کھڑے ہوجاتے اوراگر اخیر میں ہوتے، تو تشہد کے بعد جو اﷲ چاہے دعا مانگتے۔ پھر سلام پھیرتے اور دوسری روایت میں ابن مسعود رضی اللہ عنہما  سے مروی ہے۔ فرمایا :

’ کَانَ النَّبِیُّ ﷺ فِی الرَّکعَتَینِ الاُولَیَینِ، کَأَنَّهُ عَلَی الرَّضفِ حَتّٰی یَقُومَ  ‘سنن أبی داؤد،بَابٌ فِی تَخْفِیفِ الْقُعُودِ،رقم:۹۹۵، سنن الترمذی،بَابُ مَا جَاء َ فِی مِقْدَارِ القُعُودِ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ.،رقم:۳۶۶

’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  پہلی دو رکعتوں میں بیٹھتے گویا کہ گرم پتھر پر ہوں۔‘‘

 لیکن روایت ہذا منقطع ہے۔ کیونکہ ابو عبیدہ کا سماع اپنے باپ سے ثابت نہیں۔ ’’ابن ابی شیبہ‘‘ میں تمیم بن سلمہ کے طریق سے ہے، کہ

’کَانَ اَبُو بَکرٍ اِذَا جَلَسَ فِی الرَّکعَتَینِ، کَأَنَّهٗ عَلَی الرَّضفِ ۔ إِسنَادُهٗ صَحِیحٌ وَ رُوِیَ عَنِ ابنِ عُمَرَ نَحوَهٗ ۔‘

’’حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ  جب دو رکعتوں میں بیٹھتے، تو گویا وہ گرم پتھر پر ہوتے۔

اس کی سند صحیح ہے۔ اسی طرح ابن عمر رضی اللہ عنہما  سے بھی مروی ہے۔ لیکن پہلا مسلک اولیٰ معلوم ہوتا ہے۔‘‘

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:581

محدث فتویٰ

تبصرے