السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
تشہد میں مخاطب کا صیغہ یعنی’’اَلسَّلَامُ عَلَیکَ ‘‘درست ہے یا جیسے علامہ البانی صاحب غائب کا صیغہ تجویز کرتے ہیں۔ اس بارے میں جمہور علماء کی کیا رائے ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جمہور اہلِ علم تشہد میں صیغہ ٔ خطاب اور نداء کے قائل ہیں۔ صاحب’’مرعاۃ المفاتیح‘‘ رقمطراز ہیں:
’ لٰکِن جَمهُورَ الصَّحَابَةِ ، وَالتَّابِعِینَ، وَ غَیرَهِم مِنَ المُحَدِّثِینِ ، وَالفُقَهَاءِ مُتَّفِقُونَ عَلَی التَّشُّهَدِ المَرفُوعِ المَروِیِّ بِصِیغَةِ الخِطَابِ ، وَالنِّدَاءِ۔ اَی عَدَمِ المُغَایَرَةِ بَینَ زَمَانِهٖ ﷺ، وَ مَا بَعدَهٗ ‘مرعاة المفاتیح: ۶۶۴/۱
’’لیکن جمہور صحابہ ر ضی الله عنهم ر اور تابعین اور ان کے علاوہ محدثین و فقہاء سب بصیغۂ خطاب اور نداء مرفوعاً مروی تشہد پر متفق ہیں۔ یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد اور بعد کے دور میں صیغے کا کوئی تفاوت نہیں۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب