السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نماز میں آخری تشہد بیٹھنے کی کیفیت بیان کریں جب کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ دایاں بازو کھڑا کرنا ہے اور بعض کہتے ہیں کہ بایاں کھڑا کرنا ہے قرآن و سنت کی روشنی میں وضاحت کریں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تشہد کی حالت میں کوئی دونوں ہاتھوں کو گھٹنوں پررکھے۔
جیساابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے یا رانوں پر، جس طرح ابن زبیر کی روایت میں ہے۔ دونوں طرح جواز ہے۔ بائیں ہاتھ کو رکھنا اور دائیں بازو کو اٹھانے کی تصریح سنن ابو داؤد ’بَابُ کَیفَ الجُلُوسَ فِی التَّشَّھُدِ‘ میں موجود ہے۔فرمایا:
’ وَ وَضَعَ یَدَهُ الیُسرٰی عَلٰی فَخِذِہِ الیُسرٰی، وَ حَدَّ مِرفَقَهِ الاَیمَنِ عَلٰی فَخِذِهِ الیُمنٰی ‘سنن أبی داؤد،بَابُ رَفْعِ الْیَدَیْنِ فِی الصَّلَاةِ،رقم:۷۲۶
اس کی تشریح میں ابن ارسلان رقمطراز ہیں:
’ یَرفَعُ طَرفَ مِرفَقَهٖ مِن جِهةِ العَضُدِ عَن فَخِذِهٖ، حَتّٰی یَکُونَ مُرتَفِعًا عَنهٗ، کَمَا یَرتَفِعُ الوَتَدُ عَنِ الاَرضِ، وَ یَضَعُ طَرفَهُ الَّذِی مِن جِهَّةِ الکَفِّ عَلٰی طَرفِ فَخِذِهِ الیُمنٰی ‘عون المعبود:۳۶۱/۱
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب