السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جلسۂ استراحت یا درمیانی قعدہ سے اُٹھنے کا کیا مسنون طریقہ ہے؟ ہاتھ پر ٹیک لگانا چاہیے یا نہیں؟ صلوٰۃ المصطفیٰ میں ٹیک لگانے کو مکروہ قرار دیا ہے۔ کیا یہ درست ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
’’صحیح بخاری وغیرہ میں حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، کہ رسول اکرمﷺ جب دوسرے سجدہ سے اپنا سَر اٹھاتے تو بیٹھ جاتے اور زمین پر ٹیک لگا کر پھر کھڑے ہوتے۔ صحیح البخاری،بَابُ مَنِ اسْتَوَی قَاعِدًا فِی وِتْرٍ مِنْ صَلاَتِہِ ثُمَّ نَہَضَ،رقم:۸۲۳
یاد رہے کہ اٹھنے کے وقت دونوں ہاتھ زمین پر ٹیکتے ہوئے مٹھیاں بند رکھنی چاہئیں۔ جس طرح کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں رسول اﷲﷺ کا فعل واضح ہے۔(غریب الحدیث حربی)
اور جن روایات میں ٹیک لگانے سے روکاگیا ہے، وہ ضعیف ہیں۔ ملاحظہ ہو!’’ نصب الرایہ‘‘ زیلعی اور ’’تحقیق الترمذی‘‘ میں علامہ احمد شاکر اور ’’صلوٰۃ المصطفیٰ‘‘کا اعتماد ضعیف روایت پر ہے۔ جو ناقابلِ التفات ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب