السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عالم صاحب کراچی میں پروپیگنڈہ کر رہے ہیں کہ دو سجدوں کے درمیان اَللّٰھُمَّ اغفِرلِی وَارحَمنِی …الخ۔ دعا والی حدیث ضعیف ہے اس کو ترک کر دینا چاہیے۔ اصل حقیقت کیا ہے؟ براہ کرم تفصیل سے وضاحت فرما دیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ روایت ترمذی، ابودائود اور ابن ماجہ وغیرہ میں ہے۔ اس کی سند میں ایک راوی حبیب بن ابی ثابت ہے جو مدلس ہے۔ جملہ کتب میں کسی محدث نے اس کی تحدیث یا سماع کی صراحت نہیں کی۔ اس لیے حدیث ضعیف ہے۔ نسائی، ابودائود اور ابن ماجہ وغیرہ میں ’ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ ‘ کے الفاظ ہیں۔ ابن ماجہ میں دو دفعہ کی تصریح ہے۔ یہ روایت صحیح ہے لہٰذا بَینَ السَّجدَتَینِ ان الفاظ کو پڑھنا چاہیے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! کتاب القول المقبول (ص ۴۴۱)
یہ بھی یاد رہے، کہ مسلک حقہ سے لگائو محض جذباتی انداز سے نہیں ہونا چاہیے، بلکہ اس کی اساس کتاب و سنت پر ہونی چاہیے۔ جو اصحاب الحدیث کا امتیازی نشان ہے۔ واللّٰہ ولی التوفیق۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب