سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(635) سجدہ تلاوت فوراً باوضو اور چارپائی پر کرنے کا حکم

  • 24645
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 666

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قرآن پاک کا سجدہ اُسی وقت کرنا چاہیے یا بعد میں بھی کر سکتے ہیں؟اور سجدہ چارپائی پر کر سکتے ہیں یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سجدۂ تلاوت میں چونکہ عَلٰی أَحَدِ القَولَینِ‘ (ایک قول کے مطابق) طہارت شرط نہیں۔ لہٰذا بلاتأخیر کرلینا چاہیے۔’’صحیح بخاری کے ’’ترجمۃ الباب‘‘ میں ہے :

’ وَ کَانَ ابنُ عُمَرَ یَسجُدُ عَلٰی غَیرِ وُضُوء ‘صحیح البخاری،بَابُ سُجُودِ المُسْلِمِینَ مَعَ المُشْرِکِینَ وَالمُشْرِکُ نَجَسٌ لَیْسَ لَهُ وُضُوءٌ

یعنی ’’ابن عمر رضی اللہ عنہ  بلاوضو سجدۂ تلاوت کرلیا کرتے تھے۔‘‘

 پھر مصنّف کا استدلال اس حدیث سے ہے، کہ رسول اﷲﷺنے مکہ معظمہ میں سورہ’’النجم‘‘کی تلاوت فرمائی۔ آپ کے ساتھ مسلمانوں ،مشرکین اور جنّ وانس نے بھی سجدہ کیا۔ وجہِ استدلال یہ ہے، کہ مشرکین کی عدمِ ادائیگی کے باوجود ان کا فعل سجدہ سے موسوم ہے۔ لہٰذا ایک مسلم کا سجدہ تو ہر حالت میں بطریقِ أولیٰ شرعی سجدہ ہی قرار پائے گا۔ مزید آنکہ مجالسِ عامہ میں عادۃً ہر شخص باوضو نہیں ہوتا۔ بلا تفصیل سبھی کا سجدہ کر گزرنا طہارت کے عدمِ اشتراط (شرط نہ ہونے) کی دلیل ہے۔ فتح الباری: ۵۵۴/۲

جب چارپائی پر نماز پڑھی جاسکتی ہے، تو سجدۂ تلاوت بھی ہوسکتا ہے۔ مزید تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو! فتاویٰ أہل حدیث(۳۲۹/۱) شیخنا محدث روپڑی رحمہ اللہ  (۱۷۔اپریل ۱۹۹۲)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:543

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ