سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(634) نماز میں سجدۂ تلاوت آ جائے تو کتنے سجدے کرنے چاہئیں؟

  • 24644
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 632

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز میں سجدئہ تلاوت آجائے تو کتنے سجدے کرنے ہیں۔ مسنونہ دعا کے علاوہ کوئی دوسری دعا مانگ لینے کا کوئی حرج تو نہیں۔ امام اپنی ضرورت کی کوئی دعافرض نماز کے سجدہ میں مانگے تو خیانت تو نہیں بن جائے گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سجدہ تلاوت صرف ایک ہے، صرف مسنون دعا ہی پڑھنی چاہئے، جس کے اَلفاظ یوں ہیں: ’ اللَّهُمَّ اکْتُبْ لِی بِهَا عِنْدَكَ أَجْرًا، وَضَعْ عَنِّی بِهَا وِزْرًا، وَاجْعَلْهَا لِی عِنْدَكَ ذُخْرًا، وَتَقَبَّلْهَا مِنِّی کَمَا تَقَبَّلْتَهَا مِنْ عَبْدِكَ دَاوُدَ‘"ابو داود، ترمذی، ابن ماجه وغیره) (سنن الترمذی،بَابُ مَا یَقُولُ فِی سُجُودِ القُرْآنِ،رقم:۵۷۹" روایت ہذا شواہد کی بنا پر حسن درجہ کی ہے۔اور دوسری دعا  ’ سجد وجھی للذی خلقه‘"سنن أبی داؤد،بَابُ مَا یَقُولُ إِذَا سَجَدَ ،رقم:۱۴۱۴، سنن الترمذی،بَابُ مَا یَقُولُ فِی سُجُودِ القُرْآنِ، رقم:۵۸۰" اس کا سجدئہ نماز میں پڑھنا تو ثابت ہے مگر سجدئہ قرآن میں پڑھنا بسند صحیح ثابت نہیں۔ صرف مسنون دعا پر اکتفا کرنا چاہئے۔ امام سجدہ میں صرف مسنون دعا کرے گا، اضافہ نہیں کرنا چاہئے۔ البتہ بحالت ِتشہد اختیار ہے کہ نمازی دین و دنیا کی بہتری کی جو دعائیں چاہے، کرسکتا ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:542

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ