السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سجدۂ سہو کی جملہ صورتوں کی مع امثلہ وضاحت مطلوب ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس وقت سجودِ سہو کی جملہ صورتوں کا احاطہ کرنا ممکن نہیں۔ بطورِ مثال دو ایک صورتیں ملاحظہ فرمائیں!مثلاً:
امام یا منفرد (اکیلے نمازی) کو چار رکعتی نماز میں شک پڑ جائے، کہ تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار؟ تو ایسی صورت میں ضروری ہے ،کہ بناء یقین پر رکھی جائے اور وہ تین رکعتیں ہیں۔ چوتھی رکعت پڑھ کر سلام سے پہلے سجدۂ سہو کرے ۔ اس سلسلے میں صحیح مسلم میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی مرفوع روایت بالکل واضح ہے۔
اگر تین رکعات پر سلام پھیر لے۔ بعد میں آگاہی ہو، تو وہ تکبیر کے بغیر نماز کی نیت سے کھڑا ہو جائے۔ چوتھی رکعت پڑھے۔ پھر تشہد کے لیے بیٹھے۔ تشہد اور نبیﷺپر درود اور دعا کے بعد سلام پھیر دے۔ پھر سجدۂ سہو کرے، اور سلام پھیر دے۔ ’’قصۂ ذوالیدین‘‘ میں اس امر کی وضاحت موجود ہے۔
تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! علامہ ابن عثیمین کا رسالہ: سجود السہو
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب