سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(624) امام بھول کر پانچویں رکعت کے لیے کھڑا ہو جائے تو…؟

  • 24634
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 1189

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

امام صاحب نماز مکمل ہونے کے بعد (یعنی دوسرے تشہد) کے بعد چوتھی رکعت سے کھڑے ہو گئے یہاں تک کہ کمر سیدھی ہو گئی۔ مقتدیوں میں سے تین اشخاص نے سبحان اﷲ کہا تو امام صاحب بیٹھ گئے اور دوسجدے کیے۔ کچھ نمازیوں نے اعتراض کیا کہ جب امام نے کمر سیدھی کرلی تو پھر رکعت پڑھنے کے بعد ہی بیٹھے گا جب کہ کچھ نمازیوں نے کہا کہ نماز کے مکمل ہونے کے یقین کے بعد اگلی رکعت پڑھنا منع ہے۔

وضاحت فرمائیں۔ کیا امام نے ایسا کرکے درست کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

چار رکعت کے بعد کھڑا ہونے والا امام یاد آنے پر بیٹھ جائے، کیونکہ فرضی نماز میں چار رکعات سے زائد کا تصور نہیں۔

امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے سوال ہوا، کہ ایک امام پانچویں رکعت کے لیے اٹھ کھڑا ہوا، مقتدیوں نے ’’سبحان اﷲ‘‘ کہا، لیکن اس نے ان کی طرف توجہ نہیں دی۔ تو کیا مقتدی اس کے ساتھ اٹھ کھڑے ہوں یا نہ؟

امام صاحب نے جواباً فرمایا: مقتدی اگر جہالت کی وجہ سے اس کے ساتھ اٹھ کھڑے ہوں، تو ان کی نماز باطل نہیں ہوگی۔ لیکن باخبر ہونے کی صورت میں ان کے لائق نہیں، کہ ایسے امام کی پیروی کریں، بلکہ وہ منتظر رہیں۔ یہاں تک کہ وہ امام کے ہمراہ سلام پھیریں یا اس سے پہلے سلام پھیر کر فارغ ہو جائیں۔ البتہ انتظار کرنا زیادہ بہتر ہے۔ مجموع فتاویٰ:۵۳/۲۳

لہٰذا مسئولہ کیفیت میں امام کا فعل درست ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:538

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ