السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سجدے میں جاتے وقت زمین پر پہلے ہاتھ رکھے جائیں یا گھٹنے؟ یا دونو ںطرح جائز ہے؟ دونوں اطراف کی احادیث زیادہ تر غریب اور ضعیف ہیں۔ ہاتھوں والی احادیث پر امام بخاریؒ نے شدید جرح کی ہے۔" نیل الأوطار جز ۲ صفحہ ۲۱۴" اسی طرح اونٹ والی حدیث بھی امام بخاری رحمہ اللہ نے ضعیف کہی ہے۔" نیل الأوطار جز ۲ صفحہ ۲۱۴"
’’جزء رفع الیدین‘‘ میں مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے ایک روایت ہے ، جس میں سجدہ میںجاتے وقت گھٹنے پہلے رکھنے کا ذکر ہے اور یہ حدیث صحیح ہے۔ امید ہے جرح و تعدیل اور مزید تحقیق سے اس مسئلہ کو بیان کریں گے اور صحیح حدیث سے مسئلہ کی وضاحت کریں گے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس بارے میں راجح اور قوی مسلک یہ ہے، کہ سجدے میں جاتے وقت آدمی زمین پر پہلے ہاتھ رکھے۔ چنانچہ سنن ابی دائود میں حدیث ہے: ’وَلیَضعَ یَدَیهِ قَبلَ رُکبَتَیهِ ‘سنن أبی داؤد،بَابُ کَیْفَ یَضَعُ رُکْبَتَیْهِ قَبْلَ یَدَیْهِ ،رقم:۸۳۸
اس پر ابن عمر رضی اللہ عنہما کی وہ روایت شاہد ہے، جو نافع روایت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے، کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما زمین پر گھٹنوں سے پہلے ہاتھ رکھتے تھے اور فرماتے: کہ رسول اللہﷺ ایسا ہی کرتے تھے۔ ابن خزیمۃ (۶۲۷) دارقطنی (۱؍۳۴۴)اس کی سند جید ہے اور ’’صحیح بخاری کے ترجمہ الباب میں ہے :
’ وَقَالَ نَافِعٌ: کَانَ ابنُ عُمَرَ یَضَعُ یَدَیهِ قَبلَ رُکبَتَیهِ۔‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب