السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مصنف ابن ابی شیبہ میں حضرت علی ؓکا یہ قول مجھے نہیں ملا کہ رکوع و سجود میں تسبیح ایک مرتبہ بھی کفایت کر جاتی ہے۔ یہ کس کتاب اور کس مقام پر ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مذکورہ ’’أثر‘‘ ہمارے شیخ محدث روپڑی ؒ کے فتاوٰی اہلِ حدیث (۲؍ ۱۵۶) میں ہے۔ صحیح مسلم (۶؍ ۶۲) ابو دائود (۸۷۱، ۸۷۴) ترمذی (۲۶۲) اور نسائی (۲؍ ۱۹۰) میں ان کلمات کا رکوع اور سجدے میں ایک بار ہی پڑھنے کا ذکر ہے ۔ ابودائود کی ایک روایت میں سُبحَانَ رَبِّیَ العَظِیمِ کا دو مرتبہ ذکر ہوا ہے اور المغنی ابن قدامہ (۲؍ ۱۷۸) میں ہے، کہ تسبیح ایک بھی کافی ہوسکتی ہے کیونکہ حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میںنبیﷺنے بلا ذکرِ عدد تسبیح کا حکم دیا ہے۔ اس سے معلوم ہوا، کہ ایک بھی کافی ہوسکتی ہے اور کم از کم اِکمالی عدد تین ہے کیونکہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ حدیث میں نبیﷺکا فرمان ہے: ’ وَ ذَلِكَ اَدنَاہُ ‘
عام حالات میں اسی پر عمل ہونا چاہیے۔ بوقت ِ ضرورت ایک تسبیح بھی کافی ہوسکتی ہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ زیادہ سے زیادہ عدد کا کوئی تعین نہیں۔ امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’ لاَ دَلِیلَ عَلَی تَقِیِیدِ الکَمَالِ بِعَدَدٍ مَعلُومٍ بَل یَنبَغِی الاِستَکثَارُ مِنَ التَّسبِیحِ عَلٰی مِقدَارِ تَطوِیلِ الصَّلٰوةِ مِن تَقیِید بِعَدَدٍ ‘المرعاة :۱؍ ۶۴۱
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب