سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(179) لا علمی کی حالت میں پانچوں نمازیں جنی پڑھ لیتا ہے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟

  • 2459
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 2379

سوال

(179) لا علمی کی حالت میں پانچوں نمازیں جنی پڑھ لیتا ہے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک بندہ ہے اس کو احتلام ہو جاتا ہے اور اس کو علم نہیں ہوتا تووہ نماز پڑھ لیتا ہے یعنی پانچ نمازیں جنبی حالت میں ہی ادا کر لیتا ہے ، اس کے لیے کیا حکم ہے؟
____________________________________________________________________

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اہل علم کے اس مسئلہ میں دو قول ہیں:
1۔دہرانے کی ضرورت نہیں کیونکہ انسان اپنے علم کا مکلف ہے اور صورت مسئولہ میں اسے علم ہی نہیں ہوا۔
2۔ اس حالت میں جتنی نمازیں پڑھی گئی ہیں ان سب کو دہرائے۔ بہتر یہی ہے کہ دہرا لے ۔ واللہ اعلم
عَنْ زُبَیْرِ بْنِ الصَّلْتِ أَنَّـه قَالَ خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ اِلَی الْجُرُفِ فَنَظَرَ فَاِذَا ھُوَ قَدِ احْتَلَمَ وَصَلّٰی وَلَمْ یَغْتَسِلْ فَقَالَ وَاللّٰہِ مَا اَرَانِیْ اِلاَّ قَدِ احْتَلَمْتُ وَمَا شَعُرْتُ وَصَلَّیْتُ وَمَا اغْتَسَلْتُ قَالَ فَاغْتَسَلَ وَغَسَلَ مَا رَاٰی فِیْ ثَوْبِه وَنَضَحَ مَالَمْ یَرَوَ اَذَّنَ اَوْ اَقَامَ ثُمَّ صَلَّی بَعْدَ ارْتِفَاعِ الضُّحٰی مُتَمَکِّنًا
’’زبیر بن صلت سے روایت ہے کہ نکلا میں ساتھ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے جرف تک تو دیکھا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے کپڑے کو اور پایا نشان احتلام کا اور نماز پڑھ چکے تھے بغیر غسل کے ۔ تب کہا قسم اللہ کی ! نہیں دیکھتا ہوں میں اپنے آپ کو مگر مجھے احتلام ہوا اور خبر نہ ہوئی اور نماز پڑھ لی۔ کہا زبیر نے پس غسل کیا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اور دھو یا نشان جو دکھائی دیا کپڑے میں اور جو نہ دکھائی دیا اس پر پانی چھڑک دیا اور اذان کہی یا اقامت کہی پھر نماز پڑھی جب آفتاب بلند ہو گیا اطمینان سے۔  (المؤطا الإمام مالك، كتاب الصلوٰة، باب اعادة الجنب الصلوٰة وغسله إذا صلى ولم يذكر وغسله ثوبه)
عَن سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ اَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ غَدَا اِلیٰ اَرْضِه بِالْجُرُفِ فَوَجَدَ فِیْ ثَوْبِه اِحتِْلَامًا فَقَالَ لَقَدِ ابْتُلِیْتُ بِالْاِحْتِلَامِ مُنْذُوُلِّـیْتُ اَمْرَ النَّاسِ فَاغْتَسَلَ وَغَسَلَ مَا رَاٰی فِیْ ثَوْبِه مِنْ اِحْتِلَامٍ ثُمَّ صَلّٰی بَعْدَ اَنْ طَلَعَتِ الشَّمْسُ
’’سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب صبح کو گئے اپنی زمین کو جو جُرف میں تھی پس دیکھا  اپنے کپڑے میں نشان احتلام کا ، پھر کہا میں مبتلا ہو گیا احتلام میں جب سے خلیفہ بنا ، پھر غسل کیا اور دھویا جو نشان پایا اپنے کپڑے میں احتلام کا پھر نماز پڑھی جب آفتاب نکل آیا۔
عَنْ سُلَمْانَ بْنِ یَسَارٍ اَنَّ عُمَرَ ابْنَ الْخَطَّابِ صَلّٰی بِالنَّاسِ الصُّبْحَ ثُمَّ غَدَا اِلیٰ اَرْضِه بِالْجُرُفِ فَوَجَدَ فِیْ ثَوْبِه اِحْتِلَامًا فَقَالَ اِنَّا لَمَّا اَصَبْنَا الْوَدْك لَانَتِ الْعُرُوْقُ فَاغْتَسَلَ وغَسَلَ الْاِحْتِلَامَ مِنْ ثَوْبِه وَعَاد لِصَلوٰتِه
’’سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے صبح کی نماز پڑھائی لوگوں کو ۔ پھر پھر گئے اپنی زمین کی طرف جو جرف میں تھی پس دیکھا اپنے کپڑے میں نشان احتلام کا تو کہا کہ جب سے ہم کھانے لگے چربی نرم ہو گئیں رگیں۔ پھر غسل کیا اور دھویا احتلام کے نشان کو اپنے کپڑے سے اور لوٹایا نماز کو۔

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02

محدث فتویٰ

تبصرے