السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا امام اور مقتدی دونوں کو ’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہٗ‘ اور ’رَبَّنَا لَکَ الحَمدُ‘ (دونوں کلمات) کہنا ضروری ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
امام تسمیع اور تحمید دونوں کو جمع کرے۔ صحیح حدیث میں ہے:
’ إِنَّهٗ کَانَ حِینَ رَفَعَ رَأسَهٗ مِنَ الرَّکُوعِ، یَقُولُ: سَمِعَ اللّٰهُ لِمَن حَمِدَهٗ، رَبَّنَا لَكَ الحَمدُ ‘سنن أبی داؤد، بَابُ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ ،رقم:۷۳۳
’’رسول اﷲﷺ جب اپنا سَر رکوع سے اُٹھاتے تو فرماتے:’’سَمِعَ اللّٰهُ لِمَن حَمِدَهٗ رَبَّنَا لَكَ الحَمدُ۔‘‘
اور مأموم صرف تحمید پر اکتفاء کرے۔ صاحب ’’ المرعاۃ‘‘ فرماتے ہیں:
’ وَلَیسَ فِی جَمعِ المَأمُومِ بَینَ التَّسمِیعِ، وَالتَّحمِیدِ حَدِیثٌ صَحِیحٌ صَرِیحٌ۔ قَالَ الحَافِظ: زَادَ الشَّافِعِیُّ، أَنَّ المَأمُومُ یَجمَعُهُمَا أَیضًا ، لٰکِن لَم یَصِحُّ فِی ذٰلِكَ شَیئٌ ‘ (۶۳۷/۱)
’’مأموم کے لیے تسمیع اور تحمید کو جمع کرنے کی کوئی صحیح صریح حدیث موجود نہیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا ہے، کہ امام شافعی رحمہ اللہ نے مزید بیان فرمایا ہے: کہ مقتدی دونوں کو جمع کرے، لیکن اس بارے میں کوئی صحیح شَے وارد نہیں۔ لہٰذا وہ صرف تحمید پر اکتفاء کرے۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب