السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
’’صلوٰۃ المسلمین‘‘میں مختلف احادیث سے ثابت کیا گیا ہے کہ امام رکوع سے سر اُٹھاتے وقت اللہم ربنا ولک الحمد بھی بلند آواز سے کہے۔ کیا کسی صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ امام مذکورہ الفاظ سری طور پر کہہ سکتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مذکورہ الفاظ امام کو ’’سری‘‘کہنے چاہئیں چنانچہ صحیح بخاری میں رفاعہ بن رافعہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ
’’ہم نبی ﷺکے پیچھے تھے جب آپ نے رکوع سے سر اٹھایا تو سمع اللہ لمن حمدہ کہا۔پیچھے ایک آدمی نے کہا: ربنا ولک الحمد… الخ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا:ابھی یہ کلمات کس نے کہے؟ ایک آدمی نے کہا:میں نے، آپ نے فرمایا:میں نے تیس سے زائد فرشتوں کو دیکھا ہے، وہ اس کوشش میں تھے کہ کون پہلے اس نیک عمل کو لکھتا ہے۔‘‘
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اس ذکر کو جہری پڑھنا نبی ﷺاور آپ کے اصحاب کا طریقہ نہ تھا، اگر تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس ذکر کو جہری پڑھتے تو اس صحابی کی آواز سب کی آواز سے نمایاں نہ ہوتی۔ یہ سنت قولی تقریری ہے، اس کا تعلق بھی فرائض سے ہے لہٰذا سری پڑھنے میں کوئی اشکال نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب