السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نماز معراج کے موقع پر فرض ہوئی تھی، نماز کے اوقات اور اُن کی ادائیگی کا طریقہ کار سکھلانے کے لیے جبرائیل دو دن مسلسل نبی پاکﷺ کو باجماعت نماز پڑھاتے رہے ہیں۔ کیا اُس طریقے میں اور نبی پاکﷺ نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں جو نمازیں پڑھائی تھیں، ان میں کوئی فرق تھا؟ یعنی نمازوں کی ادائیگی کے طریقے میں شروع سے آخر تک کوئی تبدیلی ہوئی تھی؟ جس طرح کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ’’رفع الیدین‘‘ نمازوں کی ابتدا میں تھی بعد میں منسوخ کر دی گئی تھی؟ براہ کرم قرآن وحدیث سے جواب دیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز پڑھنے کی کیفیت اول وآخر ایک جیسی رہی، اس میں تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔رسول اکرمﷺ ساری زندگی رفع الیدین سے نماز ادا کرتے رہے۔ نسخ کی واضح کوئی دلیل نہیں۔ امام محمد بن مروزی فرماتے ہیں:
’ أَجمَعَ عُلَمَاءُ الأَمصَارِ عَلٰی مَشرُوعِیَةِ ذَلِكَ إِلَّا أَهلُ الکُوفَة ‘فتح الباری۲۲۰/۲، تحت رقم الحدیث:۷۳۵
’’اہلِ کوفہ کے سوا تمام شہروں کے اہلِ علم کا اس (رکوع کو جاتے اور اٹھتے وقت) رفع یدین کی مشروعیت پر اجماع ہے‘‘۔
مولانا عبد الحی لکھنوی حنفی ’’السعایہ‘‘ میں فرماتے ہیں:
’’حق بات یہ ہے کہ رکوع کو جاتے اور رکوع سے اٹھتے رسول اللہﷺ اور آپ کے بہت سارے اصحاب سے قوی طُرق اور صحیح احادیث سے بلاشبہ رفع یدین کرنا ثابت ہے۔‘‘
’’التعلیق الممجد ‘‘ میں فرماتے ہیں:
’’ رسول اللہﷺسے رفع الیدین کرنے کا بہت کافی اور نہایت عمدہ ثبوت ہے۔ جو لوگ کہتے ہیں کہ رفع الیدین منسوخ ہے ان کا قول بے دلیل ہے۔‘‘
حنفی علماء کی اس اندرونی شہادت سے معلوم ہوا، کہ رفع یدین منسوخ نہیں۔ جس طرح کہ بعض متعصبین حنفیہ کا زعمِ باطل ہے۔ مسئلہ ہذا پرتفصیلی بحث کے لیے ملاحظہ ہو۔ ہمارے شیخ محدث گوندلوی رحمہ اللہ کی کتاب ’اَلتَّحقِیقُ الرَّاسِخُ فِی أَن أَحَادِیثَ رَفعِ الیَدَینِ لَیسَ لَھَا نَاسِخٌ ‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب