سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(553) ترک رفع یدین پر چند احادیث و آثار اور اقوال کی حقیقت

  • 24563
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 1567

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز کے دوران ترک رفع یدین پر چند احادیث و آثار اور اقوال ارسال خدمت ہیں ان کی حقیقت سے آگاہ فرمائیں۔

’حَدَّثَنَا عَبدُ اللّٰهِ بنُ اَیُّوبَ المَخرَمِی ، وَ سَعدَانُ بنُ نَصرٍ، وَ شُعَیبُ ابنُ عَمرٍو، فِی آخَرِینِ۔ قَالُوا : ثَنَا سُفیَانُ ابنُ عُیَینَةَ ، عَنِ الزُّهرِیِّ ، عَن سَالِمٍ ، عَن اَبِیهِ قَالَ : رَأَیتُ رَسُولَ اللّٰهِ ﷺ اِذَا افتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ یَدَیهِ ، حَتّٰی یُحَاذِیَ بِهِمَا، وَ قَالَ بَعضُهُم: حَذوَ مَنکَبَیهِ ۔ وَ اِذَا اَرَادَ اَن یَرکَعَ ، وَ بَعدَ مَا یَرفَعُ رَأسَهٗ مِنَ الرُّکُوعِ لَا یَرفَعهُمَا ‘صحیح ابی عوانه:۲/۹۰


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسند ابی عوانہ میں ’لَا یَرفَعهُمَا‘ کے بعد یہ الفاظ ہیں:’ وَقَالَ بَعضُھُم لَا یَرفَعُ بَینَ السَّجدَتَینِ ۔ وَالمَعنٰی وَاحِدٌ۔ ‘ یعنی بعض راویوں نے ’لَا یَرفَعھُمَا‘ کی بجائے ’ لَا یَرفَعُ بَینَ السَّجدَتَینِ‘ کے الفاظ نقل کیے ہیں اور دونوں کا معنی ایک ہی ہے کہ ’’ آپ دو سجدوں کے درمیان رفع یدین نہیں کرتے تھے۔‘‘ اس عبارت سے یہ بات واضح ہو گئی کہ ’لَا یَرفَعھُمَا‘ سے مقصود یہ ہے کہ آپﷺ سجدوں کے درمیان رفع یدین نہیں کرتے تھے اور جہاں تک رکوع کو جاتے اور رکوع سے اُٹھ کر رفع یدین کرنے کا تعلق ہے، سو یہاں اس کا اثبات ہے۔ نفی نہیں۔ حدیث ہذا پر مصنف کی تبویب بھی اس امر کی واضح دلیل ہے چنانچہ فرماتے ہیں:

’ بَابُ رَفعُ الیََدَینِ فِی افتِتَاحِ الصَّلٰوةِ قَبلَ التَّکبِیرِ بِحَذَاءِ مَنکَبَیهِ، وَ لِلرُّکُوعِ، وَلِرَفعِ رَأسِهٖ مِنَ الرُّکُوعِ، وَ اَنَّهٗ لَا یَرفَعُ بَینَ السَّجدَتَینِ۔‘

’’نمازی نماز کے شروع میں تکبیر سے پہلے دونوں کندھوں کے برابر ہاتھ اٹھائے اور رکوع کو جائے اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع یدین کرے، اور دو سجدوں کے درمیان رفع یدین نہ کرے۔‘‘

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:480

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ