السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حافظ صاحب! کچھ دن قبل ایک بھائی نے صحیح بخاری کی یہ حدیث لاکر دکھائی اور کہا کہ اس حدیث میں رفع یدین کا رکوع جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت ذکر نہیں ہے۔ اس بھائی نے کہا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ نبی کریمﷺ نے کبھی رفع یدین کیا اور کبھی نہیں کیا۔ اُمید ہے کہ آپ تسلی بخش جواب مرحمت فرمائیں گے۔ جزاک اﷲ خیراً۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
محدثین کے ہاں یہ معروف اصول ہے، کہ نتیجۂ حدیث کے جملہ طُرق کو جمع کرکے نکالا جاتا ہے، نہ کہ کسی ایک طریق کو لے کر اس پر جمود اختیار کرلیا جائے ۔جبکہ حقیقت حال یہ ہے، کہ اس حدیث کے بعض طُرق میں رفع یدین کی بھی تصریح موجود ہے۔ ملاحظہ ہو! فتح الباری(۳۰۸/۲) بلکہ ذرا وُسعت سے کام لے کر یوں کہیے، کہ ایک مسئلہ میں وارد جملہ احادیث کو جمع کرکے پھر حکم لگایا جاتا ہے۔قاعدہ معروف ہے:
’ اَلأَحَادِیثُ یُفَسِّرُ بَعضُهَا بَعضًا۔‘
یعنی ’’احادیث ایک دوسری کی تفسیر ہوتی ہیں۔‘‘ جس طرح کہ قرآنی آیات سے بھی نتیجہ اسی طرز پر حاصل کیا جاتا ہے۔جملہ تفاصیل کتبِ اصول میں ملاحظہ کی جا سکتی ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب