السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
امام صاحب سری نماز میں سری قرأت فرماتے ہیں مقتدی نے ثناء اور سورہ فاتحہ کے بعد چار مختلف سورتیں پڑھیں۔ پانچویں شروع کی تو امام صاحب رکوع میں چلے گئے۔ مقتدی بھی رکوع میں چلا گیا۔ حدیث میں میرے علم کے مطابق دو سورۃ ملانے کا ذکر ہے۔ ﴿قُل هُوَ اللّٰهُ اَحَد﴾(الاخلاص:۱) کے ساتھ کوئی اور سورت، کیا ایسا کرنا درست ہے یعنی ۵ سورۃ ایک ہی رکعت میں؟ کیا صرف دو سورت پڑھنے کے بعد خاموش ہو جانا چاہیے تھا؟ یا ایک ہی سورۃ کا تکرار کرتا رہے؟ خاموش رہنے کی صورت میں وساوس پیدا ہوتے ہیں۔ ذہن منتشر ہوتا ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایک رکعت میں مختلف سورتیں ملانا جائز ہے، کسی مخصوص عدد کی کوئی حد بندی نہیں۔ ہاں! البتہ آپﷺ کی عادت مبارکہ تھی کہ باہم ملتے جلتے مضامین والی سورتیں جمع کرتے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’ وَ فِیهِ مَا تَرَجَمَ لَهٗ وَهُوَ الجَمعُ بَینَ السُّوَرِ ، لِاَنَّهٗ اِذَا جَمَعَ بَینَ السُّورَتَینِ سَاغَ الجَمعُ بَیَنَ ثَلَاثٍ فَصَاعِدَا لِعَدَمِ الفَرقِ۔ وَ قَد رَوَی اَبُودَاؤدَ، وَ صَحَّحَهُ، ابنُ خُزَیمَةَ مِن طَرِیقِ عَبدِ اللّٰهِ بنِ شَقِیقٍ، قَالَ: سَأََلتُ عَائِشَةَ رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهَا أَکَانَ رَسُولُ اللّٰهِﷺ یَجمَعُ بَینَ السُّوَرِ؟ قَالَت : نَعَم مِنَ المُفَصَّلِ۔‘ فتح الباری:۲۶۰/۳
یعنی ’’اس میں وہی مسئلہ ہے، جس کے لیے مصنف نے باب قائم کیا ہے، اور وہ ہے ’’مختلف سورتیں جمع کرنا‘‘ جب دو سورتیں اکٹھی پڑھنی جائز ہیں تو تین یا زیادہ کو جمع کرنے کا جوازبھی نکل آیا۔ کیونکہ دو یا اس سے زیادہ میں کوئی فرق نہیں۔ ……‘‘
لہٰذا ایک رکعت میں متعدد سورتیں جمع ہو سکتی ہیں۔قاری اپنی استعداد اور نشاط کے مطابق جمع کر سکتا ہے جب کہ ایک سورت کے تکرار کا بھی جواز ہے۔‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب