السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اکثر نماز کی کتابوں میں بعض قرآن کریم کی آیات کا جواب دینے کے بارے میں لکھا ہوتا ہے۔ مثلاً سورت رحمن کی آیت﴿فَبِاَیِّ اٰلَآئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰن﴾کے بعد کہا جاتا ہے کہ ’لاَ اَکذِبُ ‘ اسی طرح سورۃ الاعلیٰ کے بعد﴿ سَبِّحِ اسْمِ رَبِّكَ الاَعْلٰی﴾کی تلاوت کے بعد مسجد ’سُبحَانَ رَبِّكَ الاَعلٰی‘کی آواز سے گونج جاتی ہے اسی طرح سے سورۃ الغاشیہ کے اخیر میں ’ثُمَّ اِنَّ عَلَینَا حِسَابَهُم‘ کے بعد مقتدی و ائمہ حضرات پکارتے ہیں کہ ’اَللّٰهُمَّ حَاسِبنَا حِسَابًا یَّسِیرًا ‘
اسی طرح سورۃ التین اور دوسری آیات کے لیے جواب کی رغبت دلائی جاتی ہے۔ بعض محققین سے سنا ہے کہ یہ عمل صحیح نہیں ہے اور اس بارے میں کوئی بھی صحیح حدیث نہیں۔ آپ سے التجا ہے کہ اس موضوع پر مفصل جواب بمع احادیث جو اس سلسلہ میں پیش کی جاتی ہیں عنایت فرمائیں اور صحیح موقف سے ہمیں آگاہ فرمائیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
امام کی اقتداء میں سامع یا مقتدی کا چند مخصوص آیات کی تلاوت کے بعد جواب دینا کسی مرفوع صحیح صریح حدیث سے ثابت نہیں۔ موضوع ہذا پر میرا ایک تفصیلی فتوے جواب در جواب کی صورت میں عرصہ ہوا ماہنامہ ’’محدث‘‘ لاہور میں شائع ہو چکا ہے۔ یہ ۲۳ صفحات پر مشتمل ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب