السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں نے فاتحہ خلف الامام کا نیا طریقہ دیکھا ہے کہ پہلے امام فاتحہ پڑھتا ہے امام کے خاموش ہونے پر مقتدی آہستہ قرأت کرتے ہیں اور اس کے بعد رکوع ہوتا ہے۔ اس کے متعلق وہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نماز میں دو سکتے کرتے (یعنی دو مرتبہ خاموش ہوتے) تھے۔ کیا یہ طریقہ صحیح احادیث سے ثابت ہے؟ وضاحت فرما دیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ بات درست ہے، کہ رسول اللہﷺ سے نماز کے قیام میں دو سکتے ثابت ہیں۔ لیکن اس دوسرے سکتے کے دوران مقتدی کے لیے سورۂ فاتحہ پڑھنا رسول اللہ ﷺسے ثابت نہیں۔ تاہم بعض سلف نے اس کو مستحب سمجھا ہے۔ ملاحظہ ہو!( المغنی :۲؍۱۶۳۔۱۶۴)
جب کہ علامہ مبارک پوری رحمہ اللہ نے بھی ان سے موافقت نہیں کی۔" صحیح مسلم،بَابُ وُجُوبِ قِرَائَ ۃِ الْفَاتِحَۃِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ، …الخ ، رقم:۳۹۵" چنانچہ امام کے پیچھے پیچھے ہی پڑھ لینی چاہیے۔ جیسا کہ حدیث ِ ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ میں ہے، کہ: ’اِقرَا بِهَا فِی نَفسِكَ ‘تحفة الاحوذی۔ ۲؍۸۰
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب