السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
دوران جماعت مقتدی پہلی یا دوسری رکعت میں اس وقت شامل ہوا جب امام صاحب سورۂ فاتحہ کے آخر میں پہنچ چکے تھے۔ لہٰذا مقتدی نے امام کے ساتھ صرف آمین کہی۔ راہنمائی فرمائیں کہ مقتدی سورۂ فاتحہ کس وقت پڑھے گا یا کہ ضرورت نہیں رہے گی؟ اس صورت میں دعاے استفتاح پڑھنا ضروری ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسی حالت میں مقتدی کو اگر موقع مل جائے، تو سورۂ فاتحہ پڑھنی شروع کر دے۔ امام چاہے جونسی حالت میں بھی ہو (سکتہ یا قرأت)۔ کیونکہ صحیح احادیث میں ہے، کہ فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔ اس حالت میں دعاے استفتاح نہ پڑھی جائے۔ کیونکہ اس کا پڑھنا مستجب ہے۔ واجب نہیں۔ پھر بھی اگر فاتحہ پڑھنے سے رہ جائے تو بعد میں رکعت مکمل پڑھنا پڑے گی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب