السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اَحناف سورئہ اعراف کی آیت ﴿وَإِذا قُرِءَ القُراٰنُ﴾ سے فاتحہ خلف الامام نہ پڑھنے کی دلیل لیتے تھے، اسی طرح سورۃ الاحقاف کی آیت﴿وَإِذْ صَرَفْنَا إِلَیكَ نَفَرًا مِنَ الجِنِّ یَستَمِعونَ القُراٰنَ فَلَمّا حَضَروهُ قَالُوْا اَنْصِتُوا﴾(الاحقاف:۲۹)اور سورۃ القیامہ کی آیت﴿لا تُحَرِّك بِهِ لِسانَكَ لِتَعجَلَ بِهِ﴾ (القیامۃ: ۱۶) سے بھی کچھ حنفی مولوی یہی دلیل لینے لگے ہیں۔ کیا نبی کریمﷺ، صحابہ ؓ، تابعین رحمہ اللہ یا کسی مفسر نے ان آیات کی اس طرح تفسیر کی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مذکورہ بالا آیاتِ قرآنی کا تعلق سورئہ فاتحہ کے علاوہ سے ہے کیونکہ نبی کریمﷺ کی ذاتِ گرامی قرآن کی مُبیّن (وضاحت کرنے والی) ہے۔صحیح احادیث میں آپﷺکا فرمان ہے کہ ’’سورۃ فاتحہ کے بغیر کوئی نماز نہیں‘‘ اور قرآن میں ہے:﴿وَماء اتٰکُمُ الرَّسولُ فَخُذوهُ وَما نَهٰکُم عَنهُ فَانْتَهُوا﴾(الحشر:۷) ’’تمہارے لئے رسول اللہﷺ بہترین نمونہ ہیں‘‘کا تقاضا بھی یہی ہے کہ آپﷺ کے فرمان کے سامنے سر جھکا دیا جائے اور اپنی عقل و فکر کو نبوت کی روشنی کے تابع کردیا جائے، سلامتی اسی میں ہے۔ تفسیر بالرائے کے بارے میں عذاب کی سخت تہدید اور وعید وارد ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب