السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نبی کریمﷺ سے نماز میں بائیں ہاتھ پر دایاں ہاتھ رکھنا بھی ثابت ہے اور بائیں ہاتھ کو پکڑنا بھی۔ ’’صلوٰۃ النبی‘‘ﷺ میں علامہ البانی نے حنفیہ کے عمل، دائیں کو بائیں ہاتھ پر رکھنا اور دائیں ہاتھ کی انگلیوں اور انگوٹھے سے بائیں ہتھیلی کے جوڑ کو پکڑ کر دیگر تین انگلیاں بازو پر پھیلانا بدعت لکھا ہے۔ ہاتھ پکڑنے ، تھامنے کی صحیح کیفیت کیا ہے۔ خیال رہے کہ ہاتھ رکھنے نہیں پکڑنے کے بارے میں بتائیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہاتھ پکڑنے کی تصریح ’’نسائی‘‘ کی روایت میں ہے۔ وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے، میں نے رسول اﷲﷺ کو دیکھا۔ ’إِذَا کَانَ قَائِمًا فِی الصَّلَاةِ قَبَضَ بِیَمِینِهِ عَلَی شِمَالِهِ‘سنن النسائی،بَابُ وَضْعُ الْیَمِینِ عَلَی الشِّمَالِ فِی الصَّلَاةِ ،رقم:۸۸۷" جب نماز میں کھڑے ہوتے، تو اپنے داہنے ہاتھ کے ساتھ بائیں کو پکڑتے تھے۔
اہلِ لغت کے ہاں لفظ قبض کا مفہوم یہ ہے کہ کسی شئی کو پکڑ کر اس پر انگلیوںکو ملا لیا جائے۔ چنانچہ ’’المنجد‘‘ میں ہے : ’أَمسَکَه بِیَدِه وَ ضَمَّ عَلَیه اَصَابِعَه ‘ صرف اسی پر اکتفاء کرنا چاہیے اور سوال میں مرقوم شکل واقعتا بدعت ہے۔ اس لیے کہ یہ پُر تکلف کیفیت رسول اﷲﷺ سے ثابت نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب