سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(457) کیا ہر رکعت کے شروع میں اعوذباللہ پڑھا جا سکتا ہے ؟

  • 24467
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 552

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

پہلی رکعت کے بعد ہر رکعت میں ’’اعوذ باﷲ ‘‘ پڑھا جا سکتا ہے۔ کچھ علماء کہتے ہیں کہ صرف پہلی رکعت میں تعوذ پڑھناہے۔ کیا دونوں طرح جائز ہے ؟ کون سا طریقہ زیادہ بہتر ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

امام حسن، عطاء، اور ابراہیم رحمہم اللہ  کا مسلک یہ ہے کہ ہر رکعت میں ’’تعوذ‘‘ مستحب ہے۔ ان کا استدلال قرآنی آیت کے عموم سے ہے۔ ﴿فَاِذَا قَرَاتَ القُراٰنَ فَاستَعِذ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطٰنِ الرَّجِیمِ﴾ (النحل:۹۸) اور دوسرا مذہب صرف پہلی رکعت میں پڑھنے کا ہے۔ بطورِ فیصلہ امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

’ فَالأَحوَطُ، أَلاِقتِصَارُ عَلٰی مَا وَرَدَت بِهِ السُّنَّةُ وَهُوَ الاِستِعَاذَةُ قَبلَ قِرَائَةِ الرَّکعَةِ الاُولٰی فَقَط  ‘ (نیل الأوطار:۲۰۵/۱)

یعنی زیادہ احتیاط والا مسلک یہ ہے، کہ اس شئی پر اکتفاء کیا جائے جو سنت میں وارد ہے اور وہ یہ ہے کہ صرف پہلی رکعت کی قرأت سے پہلے تعوذ پڑھا جائے۔

صحیح مسلم میں حدیث ہے:

’ إِذَا نَهَضَ مِنَ الرَّکْعَةِ الثَّانِیَةِ اسْتَفْتَحَ الْقِرَاء َۃَ بِــ ﴿الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِینَ﴾وَلَمْ یَسْکُتْ ‘صحیح مسلم،بَابُ مَا یُقَالُ بَیْنَ تَکْبِیرَةِ الْإِحْرَامِ وَالْقِرَاءَةِ،رقم:۵۹۹

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:391

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ