سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(456) کیا ہر رکعت میں تعوذ پڑھنا ضروری ہے ؟

  • 24466
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 554

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا ہر رکعت میں تعوذ پڑھنا ضروری ہے یا پہلی رکعت میں ہی کافی ہے اور باقی میں بسم اﷲ سے شروع کریں؟ نیز کیا ہر تشہد میں درود اور دعائیں پڑھنی چاہئیں یا صرف آخری تشہد میں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

علامہ ابن القیم رحمہ اللہ  ’’زاد المعاد‘‘ میں فرماتے ہیں:

’’صحیح حدیث کی بناء پر زیادہ واضح بات یہ ہے، کہ ’’تعوذ‘‘ صرف ایک دفعہ پڑھی جائے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ  سے مرفوعاً مروی ہے:

’ کَانَ اِذَا نَهَضَ مِنَ الرَکعَةِ الثَّانِیَةِ اِستَفتَحَ القِرَائَةَ، وَ لَم یَسکُت ‘ (۶۱/۱)السنن الصغیربَابُ سَکْتَتَیِ الْإِمَامِ،رقم:۵۴۲،معرفة السنن والآثار،رقم:۳۰۸۵

’’جب آپﷺدوسری رکعت سے(تیسری کے لیے) کھڑے ہوتے، تو قرأت شروع کردیتے۔ (پہلی رکعت کی طرح شروع میں) خاموش نہ ہوتے۔‘‘

تشہد اوّل میں حدیث

’ فَکَیفَ نُصَلِّی عَلَیكَ؟ قَالَ: قُولُوا : اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ…‘ صحیح البخاری،بَابُ الصَّلاَةِ عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ،رقم:۶۳۵۷"

کے عموم کی بناء پر درود پڑھنے کا جواز ہے اور دعائیں آخری تشہد میں پڑھنی چاہئیں۔ رسول اﷲﷺ کا فرمان ہے: ’’تم میں سے کوئی شخص تشہد اخیر سے فارغ ہو تو چار چیزوں سے پناہ مانگے…‘‘ الخ۔ ( رواہ الجماعۃ: البخاری والترمذی بحوالہ المنتقیٰ) صحیح مسلم،بَابُ القِرَاء َۃِ فِی الفَجْرِ،رقم:۵۸۸،سنن بن ماجہ،بَابُ مَا یُقَالَ بَعْدَ التَّشَہُّدِ وَالصَّلَاۃِ عَلَی النَّبِیِّ ﷺ، رقم:۹۰۹،سنن أبی داؤد،بَابُ مَا یَقُولُ بَعْدَ التَّشَہُّدِ،رقم:۹۸۳

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:390

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ