سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(455) باجماعت نماز میں ثناء پڑھ کر شامل ہوں یا کہ صرف سورہ فاتحہ؟

  • 24465
  • تاریخ اشاعت : 2024-11-02
  • مشاہدات : 845

سوال

(455) باجماعت نماز میں ثناء پڑھ کر شامل ہوں یا کہ صرف سورہ فاتحہ؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

امام کے ساتھ بعد میں ملنے والا شخص جس سے چند رکعت جماعت سے فوت ہو چکی ہوں ثناء پڑھ کر شامل ہو یا کہ صرف سورہ فاتحہ؟ ایسے وقت میں مقتدی شامل ہوا کہ امام کی رکعت بھی پہلی ہو۔ اگر ثناء پڑھی تو سورہ فاتحہ رہ جائے گی ۔ اگر فاتحہ پڑھ لی تو رکعت ہو جائے گی مگر ثناء تو رہ جائے گی۔ رہ جانے کی صورت میں ثناء کا کیا حکم ہے؟ یہ تو ٹھیک ہے کہ ثناء سنت ہے۔ تفصیل بیان کریں اور اگر مقتدی امام کے ساتھ دو رکعت میںشامل ہوا دو ابھی باقی ہیں تو امام جب نماز پوری کرنے کے لیے آخری تشہد میں درود اور دعا پڑھے گا آدھی نماز میں شامل ہونے والا مقتدی تشہد کہاں تک پڑھے گا ؟ پورا تشہد درود اور دعا یا صرف تشہد؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صرف ’’فاتحہ‘‘ پر اکتفاء کیا جائے۔ کیونکہ نماز میں اس کی تلاوت ضروری ہے اور ثناء کا پڑھنا ضروری نہیں۔ صرف مسنون ہے۔ بعد میں شامل ہونے والا مقتدی امام کے ساتھ درود اور ادعیہ وغیرہ بھی پڑھ سکتا ہے۔ ملاحظہ ہو! ’’سنن نسائی‘‘

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:390

محدث فتویٰ

تبصرے