سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(452) امام تکبیر بلند آواز کہے اور مقتدی آہستہ آواز سے، اس کی دلیل کیا ہے ؟

  • 24462
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 763

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

امام تکبیر بلند آواز سے کہتا ہے مقتدی آہستہ آواز سے ۔اس کی کیا دلیل ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

امام جو بلند آواز سے تکبیر کہتا ہے۔ یہ مقتدیوں کو سنانے کے لیے ہے، تاکہ مقتدی اس کی اقتداء کر سکیں اور مقتدی چونکہ اپنے لیے تکبیر کہتا ہے۔ اس لیے اسے تکبیر میں آواز بلند کرنے کی ضرورت نہیں۔ البتہ بوقت ِ ضرورت مقتدی سامع کی حیثیت سے آواز بلند کر سکتا ہے۔

صحیح حدیث میں ہے:

’ فَإِذَا کَبَّرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ کَبَّرَ أَبُو بَکْرٍ لِیُسْمِعَنَا ‘صحیح مسلم، بَابُ اِئتِمَامُ المَامُومِ : رقم:۴۱۳، سنن النسائی، بَابُ الاِئتِمَامِ بِمَن یَأتَمَُ بِالاِمَامِ، رقم:۷۹۸

یعنی ’’ جب رسول اﷲﷺ نے تکبیر کہی، تو ابوبکر نے تکبیر کہی، تاکہ ہمیں سنائے۔‘‘

اس حدیث سے معلوم ہوا ،کہ عام حالات میں مقتدی آہستہ تکبیر کہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:389

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ