السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نماز کے آغاز میں دل ہی دل میں زبان ہلائے بغیر نیت کے الفاظ دہرا لینا جائز ہے یا نہیں؟ نیز ایک شخص نے حضورِ قلب کے بغیر نماز شروع کردی یعنی یہ احساس کیے بغیر کہ کونسی نماز ہے تو اس کی نماز ہو جائے گی یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اصل ’’نیت‘‘ دل کے پختہ ارادہ کا نام ہے۔ دل ہی دل میں تکرار کی چنداں ضرورت نہیں۔ ماسوائے اس کے کہ اس کو توہُّم سے تعبیر کیا جائے۔ بایں صورت اگر تو احساسِ نیت نمایاں ہے۔ نماز ہو جائے گی۔ (ان شاء اﷲ) بصورتِ دیگر اِعادہ ضروری ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب