سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(441) بدعہد امام کی اقتداء

  • 24451
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 474

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص اور اہل محلہ کے مابین مسجد میں بالتکرار عہد و پیمان بندھا کہ وہ شخص اہل محلہ کا امام مسجد ہے۔ فریقین نے شرائط کے ساتھ بار بار عہد کیا اہل محلہ تو اپنے عہد پر قائم رہے مگر وہ شخص( امام مسجد) اپنے وعدے سے بلا وجہ پھر گیا بلکہ دراصل وہ شخص ’’عادی عہد توڑ‘‘ ہے کیا ایسے شخص کو امام بنانا درست ہے ؟ جب کہ وعدہ توڑنا ازروئے حدیث ِعلامت نفاق ہے اور مشکوٰۃکی حدیث نمبر ۷۴۷، کے مطابق تو محض قبلہ کی طرف تھوکنے والے کو معزول کردیا گیا تھا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مذکور امام کو عہد پر پورا نہ اترنے کی صورت میں امامت سے معزول کیا جا سکتا ہے ۔ قرآن مجید میں ہے:

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا أَوفوا بِالعُقودِ...﴿١﴾... سورة المائدة

’’اے ایمان والو! اپنے اقراروں کو پورا کرو۔‘‘

﴿ وَأَوفوا بِالعَهدِ إِنَّ العَهدَ كانَ مَسـٔولًا ﴿٣٤﴾... سورة الإسراء

’’اور عہد کو پورا کرو کہ عہد کے بارے میں ضرور سوال ہو گا۔‘‘

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:382

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ