سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(434) فوٹو سٹوڈیو چلانے والا امام

  • 24444
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 461

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر مسجد کا خطیب یا امام جو مقامی جماعت کا امیر بھی ہے ، فوٹو سٹوڈیو کی کمائی اس کا اہم ذریعہ معاش ہے ، گھر میں ٹیلی ویژن ڈش بھی رکھتا ہے اس کے گھر میں غیر محرم بھی عام آتے جاتے ہیں صرف نماز پڑھتے وقت سر ڈھانپتا ہے اور جمعے کے علاوہ کوئی نماز باجماعت ادا نہیں کرتا۔ کیا ایسا شخص دینی جماعت کا امیر رہ سکتا ہے ؟ کیا اس کی اپنی نماز ہو جاتی ہے ؟ کیا اس کے پیچھے مستقل نماز پڑھی جا سکتی ہے؟ اگر اس کے پیچھے نماز پڑھ کر دہرائی جائے تو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسے شخص کو جملہ فرائض اور واجبات سے فوراً معزول کردینا چاہیے۔ یہ امارت و امامت کے لائق نہیں۔ ’’دارقطنی‘‘ میں حدیث ہے:

’اِجعَلُوا اَئِمَّتَکُم خَیَارَکُم ‘سنن الدارقطنی،بَابُ تَخفِیفِ القِرَاءَةِ لِحَاجَةٍ،رقم:۱۸۸۱

’’اپنے پیشوا بہتر لوگوں کو بنایا کرو۔‘‘

نیز مشکوٰۃ المصابیح میں حدیث ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو قبلے کی طرف تھوکنے کی بناء پر امامت سے معزول کردیا تھا۔( سنن أبی داؤد،بَابٌ فِی کَرَاہِیَۃِ الْبُزَاقِ فِی الْمَسْجِدِ،رقم:۴۸۱) ایسے شخص کی اپنی نماز کا معاملہ اﷲ کے سپرد ہے۔ جیسے اس کی مرضی ہو گی معاملہ کرے گا۔ ایسے شخص کی اقتداء میں اتفاقیہ نماز پڑھ لی جائے تو دہرانے کی ضرورت نہیں۔ کیونکہ ان منہیات (حرام کاموں) کا مرتکب مجرم ہے کافر نہیں۔ لیکن مستقل امام نہیں بنانا چاہیے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:378

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ