السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مذکورہ مولوی صاحب کے دو بیٹوں نے مسجد میں درس و تدریس کا سلسلہ قائم کرنے والوں کو کتے، گدھے جانوروں سے بدتر ، بے ایمان ، منافق کفار وغیرہ ناموں سے جمعہ وعید کے خطبوں کے دوران پکارا ہے۔(نعوذ باﷲ من ذالک) کیا ان لوگوں کو امام بنانا اور خطیب مقرر کرنا درست ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مسلمان کے لائق نہیں کہ وہ مسلمان کو گالی گلوچ کرے۔ حدیث میں ہے: ’سِبَابُ المُسلِمِ فُسُوقٌ وَ قِتَالُهٗ کُفرٌ ‘صحیح البخاری،بَابُ خَوْفِ المُؤْمِنِ مِنْ أَنْ یَحْبَطَ عَمَلُهُ وَهُوَ لاَ یَشْعُرُ،رقم:۴۸" محترم ایسے موقع پر آپ کا فرض ہے کہ اسوۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے لیے قدوہ بناء کر عالی اخلاق کا مظاہرہ کریں۔ یہ کل کے دشمنوں کو دوست بنانے کا مجرب نسخہ ہے۔ اس طرح تیر کا نشانے پر لگنا یقینی امر ہے۔ ایسے امام کو فوراً امامت سے معزول کردینا چاہیے۔ حدیث میں ہے :’اِجعَلُوا اَئِمَتَکُم خِیَارَکُم‘سنن الدارقطنی،بَابُ تَخفِیفِ القِرَاءَةِ لِحَاجَةٍ،رقم:۱۸۸۱" اور اگر وجہِ نزاع دنیاوی ہے، تو پھر آپس میں اصلاح کی سعی کرنی چاہیے۔ اندریں حالات امام کو امامت سے معزول نہیں کیا جاسکتا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب