سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(421) ایسا امام جو چوری کرتا ہو اور اپنے شاگردوں سے چوری کرواتا ہو

  • 24431
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 462

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک مسجد میں ایک قاری صاحب اپنے شاگردوں کو کہتے ہیں، کہ ٹرالی سے گنے کھینچ کر لاؤ۔ یا پھر شاگردوں کے ساتھ کسی گنے کے کھیت میں جاتے ہیں۔ وہاں مالک موجود نہیں ہوتا۔ نوکر وغیرہ موجود ہوتا ہے تو وہاں سے ۴۰، ۵۰ کلو گنا مالک کی غیرموجودگی میں لے آتے ہیں۔ کیا یہ جائز ہے ؟ اگر یہ سب حرام ہے تو پھر ایسے امام کے پیچھے نماز ہو جاتی ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بلا اجازت ٹرالی سے گنے کھینچ کر لانا یا مالک کی اجازت کے بغیر اس کے کھیت سے گنا حاصل کرنا قبیح افعال ہیں۔ ان سے اجتناب ضروری ہے۔ ان اُمور کے مرتکب امام کو ’اَلدِّینُ النَّصِیحَة‘صحیح مسلم، بَابُ بَیَانِ أَنَّ الدِّینَ النَّصِیحَۃُ ، رقم:۵۵ کے تحت حتی المقدور سمجھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اس کے باوجود اگر باز نہ آئے، تو امام و دیگر فرائض سے اسے معزول کردیا جائے۔ حدیث میں ہے:’اِجعَلُوا اَئِمَتَکُم خِیَارَکُم‘(سنن الدارقطنی،بَابُ تَخفِیفِ القِرَاءَةِ لِحَاجَةٍ،رقم:۱۸۸۱) یعنی اچھے لوگوں کو امام مقرر کرو اور اگر یہ الزامات ذاتی عناد کی بناء پر لگائے گئے ہیں، تو اﷲ سے ڈرنا چاہیے۔

﴿إِنَّ السَّمعَ وَالبَصَرَ وَالفُؤادَ كُلُّ أُولـٰئِكَ كانَ عَنهُ مَسـٔولًا ﴿٣٦﴾... سورة الإسراء

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:371

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ