السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک ایسا قاری یا حافظ ہے جو نماز پڑھاتے وقت قرآن پاک غلط پڑھے مثلاً﴿مِمَّا خَطِیـئٰتِهِم اُغرِقُوا فَاُدخِلُوا نَارًا﴾(نوح:۲۵)کی بجائے واحد کے صیغے ’’اُغرِقُ فَاُدخِلُ‘‘ پڑھے۔ کیا اس کے پیچھے نماز یا اس کی اپنی نماز ٹھیک ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآن غلط پڑھنے والے قاری کو تلفظ کی اصلاح کرنی چاہیے۔اگر وہ اس بات کے لیے تیار نہ ہو تو اس کو امامت سے معزول کردیا جائے۔ بصورتِ دیگر دوسری مسجد اختیار کرلینی چاہیے۔ جہاں تک نماز کی قبولیت کا تعلق ہے۔ سو یہ معاملہ اﷲ سے ہے۔ بندوں سے نہیں۔ ہمیں ظاہری حالت درست کرنی چاہیے۔ (واﷲ ولی التوفیق)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب