السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں پورے علاقے میں واحد اہلِ حدیث ہوں اور یہاں کوئی اہلِ حدیث مسجد نہیں۔ میں پانچ وقت کی اذان بھی سنتا ہوں پھر بھی اکیلے گھر نماز پڑھتا ہوں کیونکہ مسجد میں مسنون طریقے سے نماز ادا نہیں کرسکتا۔ یہی حال جمعے اور عید کی نماز کا ہے ۔ کیا میں اس صورت میں تارکِ جماعت نہیں بنتا؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز باجماعت پڑھنی چاہیے۔ اگر آپ کے ہاں اہل توحید کی کوئی مسجد نہیں، تو کم از کم اپنی رہائش گاہ میں ہی جماعت کا اہتمام کریں۔ چاہے اکیلے کیوں نہ ادا کرنی پڑے۔ جمعہ اور عید کی نماز بھی مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ ادا کریں اگر میسر نہ آسکے، تو کم از کم اپنے حلقۂ احباب میں ہی اس کی اقامت کی سعی کریں۔ اہلِ حدیث کے علاوہ بھی اگراچھے عقیدے کے حامل لوگ مل جائیں تو ان کے ساتھ مل کر نماز پڑھ لیا کریں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب