السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اکثر اہلِ حدیث حضرات بریلوی ائمہ کی اقتداء میں نماز نہیں پڑھتے بلکہ کسی کٹڑ دیوبندی حضرات کے پیچھے بھی۔ حالانکہ دوسری طرف یہ کہتے ہیں کہ مقتدی کی نماز کا امام کی نماز پر انحصار نہیں۔ کیا قبر میں حشر میں کہیں حنفی، وہابی کا سوال ہو گا؟ کیا مولویوں نے عوام کو گورکھ دھندے میں نہیں ڈال رکھا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شرعی اصطلاح میں مقتدی اسی کو کہا جاتا ہے، جو امام کی اقتداء میں ہو۔ البتہ نیت کے اعتبار سے بعض امور میں اختلاف ظاہری اقتداء کے منافی نہیں۔ آپ کی یہ بات درست ہے، کہ حشر میں نسبتوں کے بارے میں سوال نہیں ہوگا۔ لیکن اتنی بات ضرور ہے، کہ ہر عمل کی قبولیت کے لیے عقیدے کی درستی اوّلین شرط ہے۔ علماء پر کُلی انحصار کے بجائے بہتر ہے، کہ تلاش حق کے لیے خود جدوجہد کریں۔ رب کریم کا وعدہ ہے:
﴿وَالَّذينَ جـٰهَدوا فينا لَنَهدِيَنَّهُم سُبُلَنا...﴿٦٩﴾... سورة العنكبوت
’’اور جو لوگ ہماری راہ میں جدو جہد کرتے ہیں ہم انھیں اپنا راستہ ضرور دکھاتے ہیں۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب