السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک مسئلہ کے متعلق رہنمائی فرما کر عند اﷲ ماجور ہوں۔ صورت احوال یہ ہے کہ بندہ عرصہ ۳۳ سال جامع مسجد اہلِ حدیث شادباغ لاہور میں درس و تدریس ، خطابت اور امامت کے فرائض انجام دیتا رہا ہے لیکن ۱۹۹۴ء میں مجھے فالج کا حملہ ہوا۔ اب الحمدﷲ علاج معالجے کے بعدتندرست ہوں لیکن دایاں ہاتھ ابھی مکمل طور پر ٹھیک نہیں ہوا۔ عرصہ دو سال سے نمازِ ظہر اور نمازِ عصر پڑھا رہا ہوں گزشتہ دنوں چند نمازیوں نے کہا کہ میں امامت کے دوران نماز کے ارکان ٹھیک طور پر ادا نہیں کرتا حالانکہ بہت سے نمازیوں نے کہا کہ مجھے نماز پڑھاتے رہنا چاہیے اور انھیں کوئی اعتراض نہیں ہے اندریں صورت شریعتِ مطہرہ کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صورتِ سوال سے ظاہر ہے کہ مقتدیوں کی اکثریت آپ کے منصبی فرائض کی ادائیگی سے مطمئن ہے۔ لہٰذا عمل خیر جاری رہنا چاہیے۔ پھر بھی مخلص رفقاء سے مشورہ کر لیں۔ اگر فی الواقع ارکانِ نماز میں کوئی خلل نظر آئے تو اس پر غور وفکر ہونا چاہیے۔ ورنہ صرف داہنے ہاتھ کا نقص امامت سے معزولی کا سبب نہیں بن سکتا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب