السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی ایک مسجد میں باجماعت نماز ادا کرے اور کسی کام کی بناء پر دوسری مسجد میں جائے اور وہاں بھی جماعت ہو رہی ہو تو کیا وہ وہاں بھی جماعت کے ساتھ نماز پڑھے؟ قرآن و سنت کی روشنی میں مدلل رہنمائی فرمائیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
باجماعت ادا شدہ نماز دوبارہ پڑھ لینی چاہیے۔ چنانچہ ’’سنن ابی دائود‘‘ میں حدیث ہے:
’ اِذَا صَلّٰی اَحَدُکُم فِی رَحلِهٖ، ثُمَّ اَدرَكَ الاِمَامَ وَ لَم یُصَلِّ فَلیُصَلِّ مَعَهٗ۔ فَاِنَّهَا لَهٗ نَافِلَةً۔‘ سنن أبی داؤد،بَابٌ فِیمَنْ صَلَّی فِی مَنْزِلِهِ ثُمَّ أَدْرَكَ الْجَمَاعَةَ یُصَلِّی مَعَهُمْ،رقم:۵۷۵
’’جب ایک تمہارا اپنے مقام پر نماز پڑھ لے۔ پھر امام کو پائے کہ اس نے نماز نہیں پڑھی، تو اس کے ساتھ نماز پڑھنی چاہیے۔ یہ اس کی نفلی بن جائے گی۔‘‘
’’عون المعبود‘‘ (۱؍۲۲۵) میں ہے، کہ اس حدیث میں اس امر کی تصریح ہے، کہ دوسری نفلی اور پہلی فرضی نماز ہوگی۔ چاہے پہلے باجماعت پڑھی ہو یا اکیلے کیونکہ حدیث میں مطلق بیان ہوا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب