السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
دوسری جماعت کے لیے تکبیر کہنا کس حدیث سے ثابت ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صحیح بخاری کے ’’ترجمۃ الباب‘‘ میں ہے:
’ وَ جَاءَ اَنَسٌ اِلٰی مَسجِدٍ قَد صُلِّی فِیهِ فَأَذَّنَ، وَ اَقَامَ، وَ صَلّٰی جَمَاعَةً ‘صحیح البخاری، باب فضل صلاة الجماعة
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ ایک مسجد کی طرف آئے۔ وہاں جماعت ہو چکی تھی، تو انھوں نے اذان اور اقامت کہہ کر جماعت کرائی۔‘‘
ویسے بھی تکبیر فرض جماعت کا لاحقہ ہے جو تعامل سے ثابت ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب