السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نماز کے دوران دو صفوں کے درمیان سے گزرنے والے کو منع کیا گیا تو اس نے جواب دیا کہ امام کے آگے سُترہ دیوار ہے اس لیے کوئی گناہ نہیں۔ کیا اس طرح متعدد صفوں میں سے کسی بھی صف کو ایک سرے سے دوسرے سرے تک عبور کیا جا سکتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہاں جائز ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی ’’صحیح‘‘ میں بایں الفاظ تبویب قائم کی ہے: ’’ سُترَةُ الإِمام سُترَةُ مَن خَلفَه۔‘‘ امام کا سُترہ مقتدی کا سُترہ ہے۔ پھر قصہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے استدلال کیا ہے:
’ فَمَرَرتُ بَینَ یَدَیِ بَعضِ الصَّفِّ۔ فَنَزَلتُ، وَ اَرسَلتُ الأَتَانَ تَرتَعُ ، وَ دَخَلتُ فِی الصَّفِّ فَلَم یُنکِر ذٰلِكَ عَلَیَّ اَحَدٌ۔‘ صحیح البخاری، بَابُ سُتْرَةُ الإِمَامِ سُتْرَةُ مَنْ خَلْفَهُ،رقم:۴۹۳
یعنی ’’میرا گزر بعض صف کے آگے سے ہوا۔ میںاترا اور گدھی کو چَرنے کے لیے چھوڑ دیا اورمیں صف میں شامل ہو گیا۔ اس بات کا مجھ پر کسی نے انکار نہ کیا۔‘‘
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’ وَ کَانَ البُخَارِیُّ حَمَلَ الأَمرَ فِی ذٰلِكَ عَلَی المَألُوفِ المَعرُوفِ مِن عَادَتِهٖ ﷺ، أَنَّهٗ کَانَ لَا یُصَلِّی فِی الفَضَاءِ اِلَّا وَالعَنزَةُ أَمَامَهٗ ‘فتح الباری:۵۷۱/۱۔۵۷۳
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب