السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب نمازی نماز پڑھنے کے لیے آتا ہے تو پیچھے جگہ بالکل نہیں ہے۔ ایک دو رکعت باقی بھی ہیں تو پھر آدمی کیا امام صاحب کے ساتھ جا کر مل سکتا ہے یعنی صف کے آگے سے امام کے دائیں جانب جا کر مل جائے یا کیا کرے؟ اگر مل جائے تو کہاں سے گزرے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
پیچھے عدمِ گنجائش کی صورت میں بعد میں آنے والا جیسے بھی آسانی سے ممکن ہو، آگے گزر کر امام کی دائیں جانب کھڑا ہو جائے۔ جماعت کی صورت میں امام کا سُترہ ہی مقتدی کا سُترہ تصور ہوتا ہے ۔ تبویب بخاری یوں ہے: ’ بَابُ سُترَةِ الاِمَامِ سُترَةُ مَن خَلفَهٗ‘
’’فتح الباری‘‘میں ہے:
’ فَأَمَّا المَأمُومَ فَلَا یَضُرُّهٗ مَن مَرَّ بَینَ یَدَیهِ لِحَدِیثِ ابنِ عَبَّاسٍ هٰذَا ‘(۵۷۲/۱)
یعنی مقتدی کے آگے سے کسی کا گزرنا اس کے لیے نقصان دہ نہیں، دلیل اس کی ابن عباس رضی اللہ عنہما کی یہ حدیث ہے۔‘‘ جس کے الفاظ یہ ہیں:
’ فَمَرَرتُ بَینَ یَدَی بَعضِ الصَّفِّ ‘صحیح البخاری، بَابُ سُتْرَةُ الإِمَامِ سُتْرَةُ مَنْ خَلْفَهُ،رقم:۴۹۳
یعنی ’’بحالت جماعت میرا گزر بعض صف کے آگے سے ہوا۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب