سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(341) لاؤڈ سپیکر کی اذان پر مسجد جانے کا حکم

  • 24351
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 512

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بروایت حضرت ابن اُمّ مکتوم رضی اللہ عنہ   کہ جب انھوں نے نماز گھر میں پڑھنے کی اجازت مانگی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تجھے اذان سنائی دیتی ہے؟ اذان سننے کے پیشِ نظر آج کل لاؤڈ سپیکر کی آواز میلوں تک پہنچتی ہے۔ اگر اس کے گھر سے مسجد تک کا فاصلہ اس کی پہنچ سے باہر ہو تو کیا اُسے مسجد میں حاضری دینا پڑے گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسے حالات میں استطاعت کے مطابق عمل ہو گا۔ قرآن مجید میں ہے:﴿فَاتَّقُوا اللّٰهَ مَا استَطَعتُم﴾(سورۃ التغابن:۱۶) ’’اﷲ سے ڈرو جہاں تک ہو سکے۔‘‘

اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم    کا ارشادِ گرامی ہے:

’ مَا نَهَیتُکُم عَنهُ فَاجتَنِبُوهُ ، وَ مَا اَمَرتُکُم فَأتُوا مِنهُ مَا استَطَعتُم ‘ صحیح البخاری،بَابُ الِاقْتِدَاء ِ بِسُنَنِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ،رقم:۷۲۸۸

’’جس چیز سے میں تمھیں منع کروں اس سے باز رہو اور جس بات کا حکم دوں تو اسے جس قدر بجا لا سکتے ہو بجا لاؤ۔‘‘

اسی طرح وہ آدمی جس کا گھر مسجد کے قریب ہو، لیکن کسی آڑ کی وجہ سے اس کو اذان سنائی نہ دے۔ عدمِ سماع کے باوجود اس کو مسجد میں آکر نماز ادا کرنی ہو گی۔ کیونکہ یہ شخص اذان سننے والے کے حکم میں ہو گا۔ جس طرح کہ اوّل الذکر شخص دُوری کی وجہ سے اذان سننے کے باوجود مسجد میں آنے کا مکلف نہیں۔

شخص ہذا حکماً ایسے ہی ہے، گویا کہ اس کو اذان سنائی نہیں دی۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:315

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ