السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
دورانِ نماز دیکھ کر قرآن پاک پڑھنا کیا جائز ہے ؟ جس کی صورت کچھ اس طرح سے ہو کہ نمازی کے سامنے جائے نماز پر قرآن پاک رکھا ہو اور ایک صفحہ پڑھنے کے بعد وہ صفحہ تبدیل بھی کر سکے۔ کیا ایسا عمل کرنے سے نماز فاسد یا مکروہ تو نہیں ہوتی؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآن مجید سے دیکھ کر بحالت نماز قرأت کرنا جائز ہے۔ ایسی صورت میں امامت کا بھی جواز ہے۔ چنانچہ صحیح بخاری کے’’ترجمۃ الباب‘‘میں ہے:
’ وَ کَانَت عَائِشَةُ یَؤُمُّهَا عَبدُهَا ذَکوَانٌ مِنَ المُصحَفِ ‘ صحیح البخاری، فَمَن جَاء َ بَعدَ ذَلِكَ فَإِنَّمَا یَجِیءُ بِحَقٍّ إِلَی الصَّلَاةِ،فتح الباری،۱۸۴/۲
یعنی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا غلام ذکوان ان کی امامت مصحف سے دیکھ کر کرایا کرتا تھا۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’ إِستَدَلَّ بِهٖ عَلٰی جَوَازِ قِرَائَةِ المُصَلِّی مِنَ المُصحَفِ ‘ (فتح الباری:۱۸۵/۲)
اس روایت سے استدلال کیا گیا ہے، کہ نماز ی مصحف سے دیکھ کر قرآن کی تلاوت کر سکتا ہے۔
سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ ابن باز تعلیقات میں فرماتے ہیں: کہ درست بات یہ ہے، کہ فعل ہذا جائز ہے۔ جس طرح کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا عمل تھا۔ بعض دفعہ آدمی کو اس شیٔ کی ضرورت پیش آتی ہے۔ نماز میں عملِ کثیر جب پے در پے نہ ہو تو وہ نماز کے لیے نقصان دہ نہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم امامہ بنت زینب کو بحالت نماز اٹھا لیتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صلاۃِ کسوف میں بھی تقدّم و تاخّر سے کام لیا۔ مزید دلائل اپنے مقامات پر موجود ہیں۔ صحیح البخاری،بَابُ إِذَا حَمَلَ جَارِیَۃً صَغِیرَۃً عَلَی عُنُقِہِ فِی الصَّلاَۃِ، رقم:۵۱۶
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب