السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نماز با جماعت کے دوران ، جب کہ قرأت بھی شروع ہو چکی ہو، کیا باہر سے آنے والے کے لیے سلام کہنا جائز ہے یا نہیں؟قرآن و سنت کی روشنی میں ذرا وضاحت سے جواب تحریر فرمائیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بحالتِ ِ نماز سلام کہنا صرف جائز ہی ہے۔ ضروری نہیں، جب کہ اس کا جواب اشارے سے دیا جائے گا۔ زبان سے نہیں۔ چنانچہ ’’سنن ترمذی‘‘ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، کہ میں نے بلال رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز کی حالت میں صحابہ رضی اللہ عنہم کے سلام کا جواب کیسے دیتے تھے؟ فرمایا:
’ کَانَ یُشِیرُ بِیَدِه ‘ ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ کے اشارے سے جواب دیتے تھے۔‘‘ سنن الترمذی،بَابُ مَا جَاء َ فِی الإِشَارَۃِ فِی الصَّلاَۃِ،رقم:۳۶۸
جمہور اہلِ علم کا یہی مسلک ہے۔ صاحب ’’ المرعاۃ‘‘ فرماتے ہیں: کہ یہی بات حق ہے۔ صحیح صریح احادیث اس پر دلالت کرتی ہیں۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! مرعاۃ المفاتیح (۱۲/۲)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب