سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(326) مسجد میں داخل ہونے والا بلند آواز سے سلام کہہ سکتا ہے؟

  • 24336
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 529

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مسجد میں جب نمازی نماز پڑھ رہے ہوں تو کیا ہم بلند آواز سے ’’السلام علیکم‘‘ کہہ سکتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بحالتِ ِ نماز بآواز بلند سلام کہا جاسکتا ہے لیکن اس کا جواب انگلی یا ہاتھ کے اشارہ سے ہونا چاہیے۔ چنانچہ ترمذی میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما  سے مروی حدیث میں ہے:

’ قَالَ : قُلتُ لِبِلَالٍ کَیفَ کَانَ النَّبِیُّ ﷺ یَرُدَّ عَلَیهِم حِینَ کَانُوا یُسَلِّمُونَ عَلَیهِ وَهُوَ فِی الصَّلَاةِ ؟ قَالَ: کَانَ یُشِیرُ بِیَدِهٖ ‘ سنن الترمذی،بَابُ مَا جَاء َ فِی الإِشَارَةِ فِی الصَّلاَةِ،رقم:۳۶۸

’’ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا : میں نے بلال رضی اللہ عنہ   سے دریافت کیا، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم    ِ نماز لوگوں کے سلام کا جواب کس طرح دیتے تھے؟ کہا: ہاتھ کے اشارے سے؟‘‘

صاحب ’’مرعاۃ المفاتیح‘‘ فرماتے ہیں:

’ وَالحَدِیثُ فِیهِ دَلِیلٌ عَلٰی جَوَازِ رَدِّ السَّلَامِ فِی الصَّلٰوةِ بِالإِشَارَةِ وَهُوَ مَذهَبُ الجَمهُورِ: وَاختَلَفَ الحَنَفِیَّةُ، فَمِنهُم مَن کَرِهَهٗ، وَ مِنهُم الطَّحَاوِیُ، وَ مِنهُم مَن قَالَ : لَا بَأسَ بِهٖ ‘

’’اس حدیث میں اس امر کی دلیل ہے، کہ نماز میں سلام کا جواب اشارے سے ہونا چاہیے۔ جمہور کا مسلک یہی ہے۔البتہ حنفیہ کا اس میں آپس میں اختلاف ہے۔ بعض نے مکروہ کہا اور ان میں الطحاوی ہیں،جب کہ بعض نے کہا ہے، کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔‘‘

بلاشبہ دلائل کے اعتبار سے راجح اس کا جواز ہی ہے۔ مسئلہ ہذا پر سیر حاصل بحث کے لیے ملاحظہ ہو! ’’المرعاۃ‘‘ (۲؍۱۲)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:309

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ