السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اہلِ حدیث مساجد میں لوگ عموماً ننگے سَر نماز پڑھتے ہیں، ننگے سَر نماز پڑھنا احادیث سے ثابت ہے تو جوتی سمیت نماز پڑھنا بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے، ایک سنت پر عموماً عمل کیا جاتا ہے، جب کہ دوسری سنت کو ترک کر دیا جاتا ہے، آخر اس کی کیا وجہ ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دونوں سنتوں پر عمل ہونا چاہیے، باعمل اہلِ حدیث کی زندگی ہمیشہ کتاب وسنت کے گرد گھومتی ہے۔ وہ ہر کام میں شریعت کی پیروی کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ لیکن کسی فعل کے جائز ہونے کا یہ معنی بھی نہیں، کہ نہ کرنے والا قابلِ مذمت اور موردِ الزام ٹھہرے۔
یاد رکھیں کہ عام حالات میں جوتا اُتار کر نماز پڑھنا افضل ہے۔ کیونکہ سجدے میں پائوں کی انگلیوں کا رُخ اسی صورت میں قبلہ کی طرف کیا جا سکتا ہے، جب جوتا اتارا ہوا ہو، جس طرح کہ صحیح حدیث میں اس امر کی صراحت موجود ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب