السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا نماز پڑھتے وقت سَر پر ٹوپی کا ہونا لازمی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل اور ارشادِ مبارک سے ثابت ہے، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ننگے سَر نماز پڑھی۔ چنانچہ ایک حدیث میں ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑا اوڑھ کر نماز پڑھی، جس کے اوڑھنے کی کیفیت یہ تھی، کہ کپڑے کے دونوں پَلُّو مخالف سمت سے کندھے پر ڈال لیے، یعنی اس کی دائیں طرف بائیں کندھے پر، اور بائیں طرف دائیں کندھے پر ڈال لی۔ اس سے صاف واضح ہے، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سَر مبارک ننگا تھا۔
’’صحیحین‘‘ میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب کپڑا فراخ ہو تو اسے اوڑھ لے۔‘‘ (یعنی نماز میں) صحیح البخاری،بَابٌ: إِذَا صَلَّی فِی الثَّوْبِ الوَاحِدِ فَلْیَجْعَلْ عَلَی عَاتِقَیْہِ،رقم:۳۶۱
صحیح مسلم کی روایت میں اوڑھنے کا یہ طریقہ بتایا ہے، کہ کپڑے کے دونوں کنارے باہم مخالف طرف سے کندھے پر ڈال لے۔ اگر کپڑا تنگ ہو تو تہ بند باندھ لے۔ صحیح مسلم،بَابُ حَدِیثِ جَابِرٍ الطَّوِیلِ وَقِصَّۃِ أَبِی الْیَسَرِ،رقم:۳۰۱۰
تو اس طرح قولی حدیث سے بھی ثابت ہو گیا کہ نماز میں سَر ڈھانپنا لازمی نہیں۔
مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! صحیح بخاری (کتاب الصلاۃ) کے ابتدائی ابواب ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب